بھارت کے ایک سرکاری وفد نے طالبان وزیر ملا محمد یعقوب اور سابق صدر حامد کرزائی سے حالیہ دنوں میںملاقاتکی۔ ایک اہم اقدام کے طور پر، بھارت کے ایک وفد نے افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع ملا محمد یعقوب سے ملاقات کی اور انہیں ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کو افغان تاجر برادری کے لیے استعمال کرنے کی پیشکش کی اور کابل کو انسانی امداد فراہم کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔بھارتی وفد نے 4 اور5 نومبر کو افغانستان کا دورہ کیا۔
اس وفد کی قیادت جے پی سنگھ نے کی، جو وزارت خارجہ کے پاکستان۔افغانستان۔ایران ڈیویژن کے جوائنٹ سکریٹری ہیں۔
ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابقیہاں ایک ہفتہ واری میڈیا بریفنگ کے دوران وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بتایا کہ محمد یعقوب کے علاوہ وفد نے سابق صدر حامد کرزئی، دیگر سینئر وزراء اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے سربراہان سے بھی ملاقات کی۔
جے پی سنگھ نے کارگزار وزیر خارجہ افغانستان عامر خان متقی سے بھی ملاقات کی اور باہمی تعلقات پر تبادلۂ خیال کیا ۔ ان کی بات چیت کے دوران متقی نے تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے افغان تاجرین کو ویزا کی سہولت بہم پہنچانے کی خواہش کی ہے۔ اس دورہ کو ہند۔افغان تعلقات میں بہتری کے لئے ایک اہم قدم تصور کیا جارہا ہے۔ ملا یعقوب کارگزار وزیر دفاع ‘ بانی طالبان ملا عمر کے فرزند ہیں۔
جیسوال نے ایک سوال کے جواب میں کہا’’انہوں نے بھارت کی انسانی امداد پر بات چیت کی، اور ان امور پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا کہ چاہ بہار بندرگاہ کو افغانستان میں تاجر برادری کس طرح لین دین، درآمدات اور برآمدات کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔‘‘
بھارت طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو کہ 2021 سے افغانستان پر حکمرانی کر رہی ہے تاہم بھارت نے وقتاً فوقتاً افغان عوام کو گندم، ادویات اور طبی سامان جیسی انسانی امداد فراہم کی ہے۔
جیسوال نے مزید کہا’’میں یہ بھی یاد دلانا چاہتا ہوں کہ افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنا ہمارے امدادی پروگرام کا ایک اہم حصہ ہےاور گزشتہ چند ماہ اوربرسوں میں ہم نے انسانی امداد کی کئی کھیپیں روانہ کی ہیں۔ ہمارے افغان عوام کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیںاور یہی تعلقات افغانستان کے حوالے سے ہمارے رویے کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔‘‘
جاریہ برس کے آغاز میں بھارت نے ایران کے ساتھ چاہ بہار بندرگاہ کو ترقی دینے اور اس کو چلانے کے لیے 10 سالہ معاہدے پر دستخط کیے، جسے بھارت کی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا۔