0

شیطانی کلمات کی درآمد ممنوع نہیں رہی

سلمان رشدی کی متنازعہ کتاب ’شیطانی کلمات ‘ کی درآمد ممنوع نہیں رہی۔دہلی ہائی کورٹ میں حکام امتناع کا اعلامیہ پیش کرنے سے قاصر۔دہلی ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی کی کتاب ’شیطانی کلمات‘ کی درآمد پر پابندی کے حوالے سے جاری کردہ اعلامیہ موجود نہیں ہے کیونکہ حکام اسےپیش کرنے میں ناکام رہے۔دہلی ہائی کورٹ نے کسٹمز حکام کی جانب سے 1988 میں مبینہ طور پر جاری کیے گئے اعلامیہ کو چالینجکرنے والی درخواست کی یکسوئی کردی جس میں بھارتی نژاد برطانوی مصنف سلمان رشدی کی کتاب’شیطانی کلمات‘ کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی تھی۔جسٹس ریکھا پالی اور جسٹس سوربھ بنرجی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے نوٹ کیا کہ متعلقہ حکام، بشمول سنٹرل بورڈ آف ان ڈائریکٹ ٹیکسز اینڈ کسٹمز، 2019 سے زیر التواء درخواست کے دوراناعلامیہ پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔عدالت کا یہ ماننا تھا کہ مندرجہ بالا حالات کی روشنی میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں کہ یہ فرض کیا جائے کہ ایسا کوئی اعلامیہ موجودہی نہیں ہے اور اس لیے ہم اس کےقانونی جوازکا جائزہ نہیں لے سکتے اور رٹدرخواست کو غیر مؤثر قرار دے کر نمٹا دیتے ہیں۔بنچ نے سندیپان کھن کی جانب سے دائر درخواست کو نمٹا دیا، جس میں کسٹمز ایکٹ 1962 کے تحت جاری کردہ اعلامیہ کو چالینج کیا گیا تھا۔ کھن نے کتاب کو اس کے ناشر یا بین الاقوامی ری سیلر یا بھارتی یا بین الاقوامی ای ۔کامرس ویب سائٹس سے درآمد کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔ کھن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ اعلامیہ کسی بھی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں تھا اور نہ ہی کسی متعلقہ اتھارٹی کے پاس موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ مدعا علیہان بھی عدالت میں اعلامیہ پیش کرنے سے قاصر تھے۔انہوں نے عدالت کو اپنے 2017 کے آر ٹی آئی درخواست کے جواب کے بارے میں بتایا جس میں انہیں آگاہ کیا گیا تھا کہ کتاب پر پابندی عائد ہے۔ وکیل نے 2022 میں ایک ہم منصب بنچ کے حکم کا حوالہ بھی دیا جس میں کہا گیا تھا کہ حکام نے بیان دیا کہ اعلامیہ ناقابل دسترس ہے اور پیش نہیں کیا جا سکتا۔درخواست کو نمٹاتے ہوئے بنچ نے نوٹ کیا کہ کسی بھی متعلقہ اتھارٹی نے اعلامیہ پیش نہیں کیا اور کہا کہ اس اعلامیہ کے مبینہ ’مصنف‘ نے بھی معاملے کی سماعتکے دوران اس کی نقلپیش کرنے میں اپنی بے بسی ظاہر کی ہے۔عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ ہم یہ فرض کریں کہ متنازعہ اعلامیہ موجود نہیں ہے۔ لہذا کھن کو کتاب کے سلسلے میں قانون کے مطابق تمام اقدامات اٹھانے کا حق حاصل ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں