0

حماس کے حملے میں بچ جانے والی خاتون نے سالگرہ کے دن خودکشی کرلی

حماس کے حملے میں بچ جانے والی خاتون نے سالگرہ کے دن خودکشی کرلی ۔تفصیلات کے مطابقایک اسرائیلی خاتون، جو پچھلے سال 7 اکتوبر کو سپرنوا میوزک فیسٹیول پر حماس کے حملے سے بچ گئی تھی، نے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) کا شکار ہونے کے بعد خودکشی کرلی۔شیریل گولاننے جو پانچ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی اتوار کے دن اپنی 22ویں سالگرہ پر اپنے اپارٹمنٹ میں اپنی جان لے لی۔
اس کے خاندان نے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی قیادت والی اسرائیلی حکومت پر حملے سے بچ جانے والوں کو فراموش کردینے کا الزام عائد کیا۔ٹائمز آف اسرائیل نے عبرانی میڈیا کے حوالہ سے کہا کہ اس کے بھائی ایال نے کہا ’میں نے دیکھا کہ اس میں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس کی علامات ظاہر ہو رہی تھیں، جیسے دوستوں سے دوری اختیار کرنا۔ میں نے اسے کہا کہ اپنی دیکھ بھال کرے۔ اس نے کہا کہ اسے ریاست کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل رہی۔ اسے صرف ٹرب آف نووا کمیونٹی ایسوسی ایشن سے مدد ملتی ہے۔اگر ریاست نے اس کا خیال رکھا ہوتا تو یہ سب کچھ نہ ہوتا۔‘اس نے مزید کہاکہحماس کے حملے کے بعد، اسے دو بار اسپتال میں داخل کیا گیا، لیکن کبھی PTSD کے مریض کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا
شیریل گولان اور اس کا ساتھی عدی ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو حماس کے حملے کے دوران میوزک فیسٹیول سے فرار ہو گئے تھے۔رپورٹس کے مطابق، وہ ابتدائی طور پر ایک گاڑی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے اور علاقے سے نکلنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے گاڑی چھوڑ دی جب انہیں لگا کہ وہ بچ نہیں سکتے۔پھر وہ کئی گھنٹوں تک ایک جھاڑی کے پیچھےچھپے رہے، یہاں تک کہ ایک پولیس افسر نے انہیں ڈھونڈ لیا۔چھپنے کے دوران، دونوں مبینہ طور پر ایک اور گاڑی میں سوار ہونے سے بال بال بچے، جس کے مسافر یا تو قتل کر دیے گئے یا حماس نے اغوا کر لیا۔7 اکتوبر کو حماس کے ارکان نے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، اور 251 یرغمال بنائے گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جوابی فوجی مہم میں غزہ میں 44,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں،۔اسرائیل کا ماننا ہے کہ 63 یرغمالی، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں، ابھی زندہ ہیں، جبکہ 34 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے لیکن وہ ابھی تک غزہ میں موجود ہیں۔حماس، جو غزہ پر حکومت کرتی ہے، یرغمالیوں کو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں اہم حیثیت دیتی ہے تاکہ جنگ بندی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں