اپوزیشن اراکین نےوقف ترمیمی بل پرکمیٹی کے اجلاس سے دوبارہ واک آؤٹ کیا۔اپوزیشن پارٹیوں کے کئی اراکین پارلیمنٹ نےجن میں سنجے سنگھ، کلیان بینرجی، گورو گوگوئی، اے راجہ، محمد عبداللہ اور اروند ساونت شامل ہیں منگل کے روز وقف ترمیمی بل پرمشترکہ کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک رکن نے ان کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی۔
اقلیتی امور کی وزارت کے عہدیداروں کے وقف ترمیمی بل پر پیش کردہ بیان کو سننے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری تھا کہاپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے واک آؤٹ کیا۔ تقریباً ایک گھنٹے بعد اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین واپس اجلاس میں شامل ہوگئے۔ تاہم، بی جے پی کے اراکین نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال کے ساتھ نازیبا زبان استعمال کی۔
یہ مسلسل دوسرا دن تھا جب اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے اختلافات کی وجہ سے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔
پیر کے روز، اپوزیشن پارٹیوں کے کئی اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا اور الزام لگایا کہ کمیٹی کے کام کرنے کا طریقہ کار ضوابط کے مطابق نہیں ہے۔ اس بائیکاٹ کی وجہ یہ تھی کہ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے پر ایک گواہ نے وقف اراضی کے اسکینڈل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
پارلیمانی مشترکہ کمیٹی کے طویل اجلاسوں کے دوران بی جے پی اور اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا ہے اور خاص طور پر پیر کے روز حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب اپوزیشن پارٹیوں نے مسلمانوںسے متعلققانون پر ہندو گروپوں کے اراکین کو طلب کرنے کے اقدام پر سوال اٹھایا۔
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ نے پیر کوانور منیپڈی کی پیش کردہ شہادت پر احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا۔ منیپڈی سابق چیئرمین، کرناٹک اسٹیٹ اقلیتی کمیشن اور کرناٹک اقلیتی ترقیاتی کارپوریشن کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں اور کرناٹک بی جے پی کے سابق نائب صدر بھی رہے ہیں۔
منیپڈی نے کرناٹک سے تعلق رکھنے والے کئی کانگریس رہنماؤں کا نام لیا، جن میں کھڑگے اور رحمان خان شامل ہیں، اور ان پر وقف جائیدادوں کی خرد برد کا الزام لگایا۔
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے کمیٹی کے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اجلاسوں میں ’عالی مرتبت شخصیات‘کے خلاف بے بنیاد الزامات نہیں لگائے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ منیپڈی نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ بل کی مخالفت نہ کریں، جو کہ قواعد سے ہٹ کر تھا۔
اپوزیشن پارٹی کے ایک رکن نے کہا کہ ایسی شخصیات پر الزامات نہیں لگائے جا سکتے جو وہاں موجود نہ ہوں کہ اپنا دفاع کر سکیںتاہم، کمیٹی کے چیئرمین اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما جگدمبیکا پال نے ان کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے شہادت کو جاری رکھنے کی اجازت دی۔
جمعیت علماء ہند کے مولانا محمود مدنی بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ ان کی تنظیم اس بل میں پیش کی گئی ترمیمات کی مخالفت کرتی ہے۔
0