0

گرفتار کرنے کے ٹی راما راؤ کا چالینج

کے ٹی راما راؤ نے انہیں گرفتار کرنے ریونت حکومت کو چالینج کیا۔حیدرآباد کی فارمولا ای ریس پر الزامات کا جواب دیتے ہوئے، بی آر ایس پارٹی کے کارگزار صدرکے ٹی راما راؤ (کے ٹی آر) نے حیدرآباد کی عالمی سطح پر شبیہ کو بہتر بنانے کے لئے اپنی کوششوں کا بھرپور دفاع کیا، خاص طور پر فارمولا ای ریس کے ذریعے۔ کے ٹی آر نے کانگریس رہنماؤں اور کچھ میڈیا اداروں کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شہر اور ریاست کو فروغ دینے کے لئے کافی وقت اور وسائل خرچ کیے ہیں۔ انہوں نے کہا’’اگر کوئی سیاسی انتقام کی وجہ سے مجھے حیدرآباد میں سرمایہ کاری لانے، شہر کا زبردست برانڈ بنانے اور ان سرمایہ کاریوں کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر قید میں ڈالنا چاہتا ہے تو میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔‘‘
مالی بے ضابطگی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کے ٹی آر نے واضح کیا کہ حکومت نے فارمولا ای ایونٹ پر تقریباً 40 کروڑ روپے خرچ کیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ فارمولا ای ریس محض ایک ریس نہیں تھی بلکہ یہ تلنگانہ ای موبیلیٹی ویک کا حصہ تھی جس نے کئی کمپنیوں کو تلنگانہ میں سرمایہ کاری کرنے پر غور کرنے کی ترغیب دی۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ اس ایونٹ نے تقریباً 700 کروڑ روپے کے معاشی فوائد فراہم کیے اور 15,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو راغب کیا، جس سے ہزاروں نوکریاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فنڈز حیدرآباد کے اربن ڈیولپمنٹ باڈی ایچ ایم ڈی اے، ایف آئی اے اور اسپانسرز کے درمیان ایک سہ فریقی معاہدے کا حصہ تھے۔
کے ٹی آر نے زور دیا کہ تلنگانہ حکومت نے حیدرآباد کے برانڈ کو فروغ دینے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے فارمولا ای ریس کو سپورٹ کیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے ذاتی طور پر ایونٹ کی فنڈنگ اور آپریشن سے متعلق تمام انتظامی امور کی ذمہ داری لی۔ک
ے ٹی آر نے بتایا کہ تلنگانہ حکومت نے تقریباً 50 کروڑ روپے خرچ کیے تاکہ فارمولا ای ریس کو حیدرآباد لایا جائے، اور نیلسن جیسے عالمی اداروں کے مطابق اس ایونٹ نے شہر کے لئے 700 کروڑ روپے کے فوائد پیدا کیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ریس نے 49 سے زائد ممالک میں حیدرآباد کی پہچان بڑھانے میں مدد کی، جس سے بڑی سرمایہ کاری آئی اور شہر کو الیکٹرک وہیکل ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ کے مرکز کے طور پر فروغ دیا گیا۔
ریونت ریڈی کے الزامات کے جواب میں کے ٹی آر نے وضاحت کی کہ ایونٹ میں کوئی بدعنوانینہیں ہوئی، اور تمام مالی لین دین شفاف تھے اور متعلقہ حکام کی منظوری سے کئے گئے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ اقدام صرف حیدرآباد کے برانڈ کو فروغ دینے، پائیدار موبیلٹی کو فروغ دینے اور الیکٹرک گاڑیوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے تھا۔کے ٹی آر نے حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد میں فارمولا ای ایونٹ لانا ایک حکمت عملی کا حصہ تھا، تاکہ شہر کو عالمی الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر متعارف کرایا جائے۔
انہوں نے دیگر ممالک کے بڑے ایونٹس جیسے کامن ویلتھ گیمز اور گریٹر نوئیڈا میں فارمولا ون ریس سے بھی موازنہ کیا، جن میں بھی سرکاری اخراجات شامل تھے۔کے ٹی آر نے حیدرآباد کی ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں پر تنقید کی اور کہا کہ ریونت ریڈی کا سیاسی ایجنڈہ شہر کی شبیہ کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے ریونت ریڈی کی تلنگانہ میں اولمپکس منعقد کرنے کی تجویز کو ناقابل عمل اور مہنگی قرار دے کر مسترد کر دیا۔
کے ٹی آر نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ تلنگانہ کے عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے اور حیدرآباد کے عالمی مقام کو بلند کرنے کے لئے کام کرتے رہیں گے، چاہے سیاسی مسائل اور بے بنیاد تنقیدیں سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا ’’اگر وہ کیس درج کرنا چاہتے ہیں تو کرلیں، میں دو ماہ کے لئے جیل جاؤں گا اور پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر واپس آؤں گا، تلنگانہ کے مستقبل کے لئے لڑائی جاری رکھوں گا۔‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں