وزارت داخلہ کے حکم کے باعث بشنوئی کی گجرات جیل سے منتقلی ممکن نہیں۔بشنوئی گینگ نے اپریل میں اداکار سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ اور اب سابق وزیر مہاراشٹرا بابا صدیقی کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے، لیکن ممبئی پولیس اب تک اس بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کو، جو اس وقت گجرات کی جیل میں قید ہے، تحویل میں نہیں لے سکی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اپریل کی فائرنگ کے بعد ممبئی پولیس نے بشنوئی، جو اس وقت سب آرمی جیل میں ہے، کی تحویل کے لیے کئی درخواستیں دائر کی تھیں، مگر انہیں وزارت داخلہ کے ایک حکم کے باعث مسترد کردیا گیا ہے، جس میں اس کی منتقلی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔بشنوئی کو اگست 2023 میں دہلی کی تہاڑ جیل سے منشیات اسمگلنگ کے ایک کیس کے سلسلے میں سب آرمی جیل منتقل کیا گیا تھا، اور وزارت داخلہ نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 268 کے تحت ایک حکم جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ کوئی بھی ریاست یا ایجنسی ایک سال تک اس کی تحویل طلب نہیں کر سکتی۔ اس دفعہ کے تحت حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ ایسے قیدیوں کی منتقلی کو روکے، جس سے امن و امان پر اثر پڑ سکتا ہو۔یہ حکم اس سال اگست تک نافذالعمل تھا، مگر ذرائع کے مطابق اس کی مدت مزید ایک سال کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔بشنوئی گینگ نے 2022 میں پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کی ذمہ داری قبول کر کے قومی سطح پر توجہ حاصل کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اپریل میں باندرہ میں سلمان خان کے گھر گیلیکسی اپارٹمنٹس کے باہر فائرنگ کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔گینگ کی روزمرہ کی سرگرمیاں اب بنیادی طور پر بشنوئی کے بھائی انمول اور گینگسٹر گولڈی برار اور روہت گودارا چلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ سلمان خان کو بواڈ میں ستمبر 1998 میں کالے ہرن کے شکار کے مبینہ واقعے کی وجہ سے قتل کرنا چاہتے ہیں، جو فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ اس واقعہسے بشنوئی برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچا، جو کالے ہرن کو مقدس سمجھتی ہے۔لارنس بشنوئی نے 2018 میں عدالت میں پیشی کے دوران کہا تھا’’ہم سلمان خان کو جودھپور میں ماریں گے۔ سب کو معلوم ہوجائے گا جب ہم کارروائی کریں گے۔ میں نے اب تک کچھ نہیں کیا، لوگ مجھ پر بےوجہ جرائم کا الزام لگا رہے ہیں۔‘‘ گینگکے ایک رکن نے جو اب حراست میں ہے، کہا کہ ہفتہ کے روز بابا صدیقی کا قتل بھی ان کا کام تھا۔ لونکرنے دعویٰ کیا کہ صدیقی کو اس لیے قتل کیا گیا کہ ان کے مبینہ تعلقات بھارت کے سب سے مطلوب دہشت گرد داؤد ابراہیم سے تھے، وہ سلمان خان کے قریبی تھے اور انوج تھاپن، جو خان کے گھر کے باہر فائرنگ میں ملوث تھا، کی پولیس حراست میں موت کے باعث انہیں نشانہ بنایا گیا۔پولیس اس دعوے کی تصدیق کر رہی ہے۔
0