0

نصیری کون ہیں؟

نصیری کون ہیں؟ کیا یہ مسلمان ہیں؟کیا یہ مسلمانوں کے دشمن ہیں؟نصیری فرقہ کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ شام میں جہاں ابھی ابھی انقلاب آیا ہے وہاں یہ کثیر تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ شام میں نصف صدی تک مظالم ڈھانے والا اسد خاندان کے تعلق سے کہا جاتا ہےکہ وہ نصیری عقیدہ کا ماننے والا ہے ۔
شام میں انقلاب کے ساتھ ہی اسد خاندان کا53 سالہ دور ظلمت کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ بشارالاسد کو ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑا جس کو ماسکو نے سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ بشار الاسد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک نصیری علوی ہے ۔ نصیریوں کا یہ بدترین عقیدہے کہ حضرت علی ؓ ہی خالق کائنات ہیں(العیاذ باللہ)۔ نصیری کون ہیں اور ان کے کیا عقائد ہیں اس بارے میں تفصیلات پیش ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ نصیری یا علوی فرقے کا بانی محمد بن نصیر البصری النمیری تھا جوگیارہویں امام حسن العسکری کا ایک مداح اور رفیق کار تھا۔ نصیریوں کے معتقدات بت پرستوں‘ عیسائیوں اور اسماعیلی شیعوں کے عقائد کا معجون مرکب ہیں۔ یہ لوگ اپنے عقائد کو پوشیدہ رکھتے ہیں اور انہیں جان سے زیادہ عزیز جانتے ہیں ۔
نصیری جو خود کو علوی کہلانا پسند کرتے ہیں شیعوں کا ایک غالی فرقہ ہے جس کے ماننے والے شمالی لبنان‘ بحیرہ روم کے ساحل اور شام سے ترکیہ کی سرحد تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد 10 لاکھ سے متجاوز نہیں ہے جن میں نصف کے قریب شام کے جبل لاذقیہ‘طرابلس اور حماۃ میں آباد ہیں جب کہ دمشق میں بھی ان کی خاصی تعداد موجود ہے۔ یہ لوگ یہود ونصاریٰ اورتاتاروانگریز سےبھی زیادہ امت محمدیہ کےلیے نقصان دہ ہیں۔کیونکہ یہ اہل تشیع کالبادہ اوڑھ کراہل البیت سے قرابت کےنقاب سےاپنا چہرہ چھپا کرخود کو مسلمان باور کرواتے ہیں۔
نصیری قرامطہ اور مجوسیوں کی شاخ ہیں۔ تناسخ ارواح اور قدم عالم کے قائل ہیں اور نماز‘ روزہ‘ حجو زکوۃ اور جنت و دوزح کے منکر ہیں۔ ان کے نزدیک نماز پنجگانہ اہل بیت کے ذکر اور رمضان کے تیس روزے تیس ولیوں کے نام ہیں۔ وہ حضرت علی کو امام ارض و سما سمجھتے ہیں ۔
نصیری‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ربوبیت کے قائل ہیں جو بادلوں میں سکونت پذیرہیں۔ بادل کو دیکھ کر وہ حضرت علی پر سلام بھیجتے ہیں‘ ان کے نزدیک بجلی کی گرج حضرت علی کی آواز اور اس کی چمک حضرت علی کی مسکراہٹ ہے اس لئے وہ بادلوں کی بڑی تعظیم کرتے ہیں۔ خلفائے ثلاثہ پر وہ سب و شتم کرتے ہیں، خصوصاً حضرت عمر فاروق کو ناشائستہ الفاظ سے یاد کرتے ہیں اور ان کے یوم وفات پر خوشیاں مناتے ہیں ۔ ان کی بعض شاخوں کا خیال ہے کہ امام حسین رضی اللہ عنہ شہید نہیں ہوئے بلکہ کہیں غائب ہوئے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ دین اسلام کی تکمیل حضرت علی کی ولایت سے مشروط ہے۔ اہل بیت ہی محرم اسرار شریعت ہیں جن کے فہم سے دوسرے قاصر ہیں۔ غدیر خم کی بیعت اہل بیت کے حقوق کا اعلان ہے اور قرآن مجید کی محکم اور متشابہ آیات میں تمیز و تفریق کے اہل صرف ائمہ اہل بیت ہیں۔ نصیری شراب کو نور سمجھ کر حلال جانتے ہیں ۔ اس لئے انگور کی بیل کی بڑی تعظیم و تکریم کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک ستاروں میں بھی روحانی دنیا آباد ہے جس کے اثرات نظام کائنات پر مرتب ہوتے رہتے ہیں ۔
یہ لوگ اپنی ریشہ دوانیوں سےاسلام کو نقصان پہنجانے کاکوئی موقع ہاتھ سےجانےنہیں دیتے۔ان کا نہ اللہ پرایما ن ہے نہ اس کےرسول ﷺپراورنہہی اللہ تعالیٰ کی کتاب اوراس کےاوامرونواہی پر۔۔۔۔۔ اسی طرح ثواب وعقاب جنت ودوزخ اورنبی اکرم ﷺ سےقبل کسی مسلمان کی ان کےنزدیک کوئی حقیقت وحیثیت نہیں ہے۔ ادیان وملل سابقہ میں سے یہ لوگ کسی بھی دین اورامت کونہیں مانتے اور اورکتاب الہی کی اپنے مذموم عقائد اورمزعومہ علم باطن کےمطابق تاویل کرتےہیں ۔
اسماء ربانی اورکلام پاک کی تحریف کرنےمیں یہ لوگ حد سےبڑھےہوئےہیں کیونکہ ان کااصل مقصودایمان وشریعت کاانکار ہےجب کہ ظاہراً شرائع اسلام کی حقیقت کوبھی تسلیم کرتےہیں —— ان کےنزدیک پانچ نمازوں سےمراد ان کےپوشیدہ عقائد کوپہنچاننا ہے، روزہ سےمراد ان مخفی عقائد کوصیغہ راز میں رکھنا ہےاورحج بیت اللہ کامفہوم ان کےعقیدے کےمطابق اپنے شیخ کی زیارت کرنا ہےشیخین حضرت ابوبکرؓ اورعمرؓ کویہ ابو لہبکےدوہاتھ
(تبت یدا ابی لھب وتب( قرار دیتےہیں اور حضرت علی ؓ کو’’ النبأ العظیم والامام المتین ۔،،یعنی عظیم خبراورصاحب قوت امام مانتےہیں ۔
ان لوگوں نےاسلام اوراہل اسلام کےخلاف اپنےبغض ونفاق کااظہار کرنےکےلیے تصنیفات کی ہیں ۔علاوہ ازیں انہیں جب بھی موقع ملتاہے، یہ لوگ مسلمانوں کاخون بہنانے سےدریغ نہیں کرتے۔انہوں نےایک مرتبہ حجاج کرام کوقتل کرکےبئرزمزم میں پھینک دیا تھا ، پھر یہ لوگ حجراسود کواٹھالے گئے جوایک عرصہ تک ان کےپاس رہا ۔انہوں نےلاتعداد مسلمان علماء وامراء کوشہید کیا۔۔۔۔۔
علماء اسلام نےان کانقاب فریب اتارنےکےلیے اوران کےمخفی عقائد کوطشت ازبام کرنےکےلیے کئی کتابیں لکھی ہیں جن میں انہوں نے ان کےکفر والحاد کی وضاحت کی ہے۔
یہ بات کسی سےمحفی نہیں کہ ساحل ِ شام پرنصاریٰ ان کی طرف سےقابض ہوئےکیونکہ یہ شروع ہی سے مسلمانوں کےمقابلے میں نصاریٰ کاساتھ دیتےچلےآئے ہیں‘ ان کےنزدیک مسلمانوں کی تاتارپرفتح سب سے بڑا المیہ ہےاورمسلمانوں کی مغلوبیت سب بڑی عید!۔۔۔۔۔۔۔۔
مسلمانوں کےبلاد وامصار ان کے قبضہ میں رہے‘یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نےخلافت عثمانیہ میں معاویہ بن ابی سفیان ؓ کےہاتھوں جزیرۃ قبرص فتح کرادیا!ساحلِ شام پران کی کثرت ہوئی تویہ علاقہ نصاریٰ کےقبضہ میں آگیا پھر صلیبیوں کےبیت المقدس پرقابض ہونے میں انہوں نےجوکردار اداکیا وہ کسی سےمخفی نہیں ۔تاآنکہ اللہ تعالیٰ نےمسلمانوں میں نورالدین شہیدؒ اورصلاح الدین ایوبیؒ جیسے مجاہدین پیدا کئےجنہوں نےنصاریٰ سےاپنے علاقے واپس لیے اور ارض ِ مصرکوبھی جس پرصلیبی دوصدیوں سےقابض چلے آرہےتھے فتح کیا ۔ مسلمانوں کی ان کامیابیوں کودیکھ کرنصیریوں اورصلیبیوںنےآپس میں گٹھ جوڑ کرلیامگر مجاہدین اسلام کےسامنے نہ ٹھہر سکےاوریوں مصروشام میں پھر سےاسلام کی دعوت پھیلنے لگی ۔
تاتاری بغداد میں انہی نصیریوں کےذریعہ سےداخل ہوئے اورسقوط بغداد کاالمیہ پیش آیا ۔اس سلسلہ میں نصیریوں کا کردار ڈھکا چھپا نہیں جوکہ ان کاسرکردہ امام ووزیرتھا۔
(ماخوذ: محدث فورم اور میگزین محدث)

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں