0

عمر عبداللہ نے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا

عمر عبداللہ نے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لیا۔نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے چہارشنبہکو جموں و کشمیر کے پہلے چیف منسٹر کے طور پر حلف لیا۔ یہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پہلی منتخب حکومت ہے۔لیفٹننٹ جنرلمنوج سکسینہ نے جناب عبداللہ کو شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں عہدے اور راز داری کا حلف دلایا۔ اس موقع پر پانچ وزراء نے بھی حلف اٹھایا۔
کانگریس کے چھ منتخب اراکین میں سے کسی نے آج جموں و کشمیر کےلیفٹننٹ جنرلمنوج سنہا کے سامنے حلف نہیں اٹھایا، اس کا مقصد ریاستی حیثیت کی بحالی کے لئے احتجاج کرنا تھا۔
جناب عبداللہ نے حلف برداری کی تقریب میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ وزراء کی پوری تعداد (نو) کونہیں بھریں گے۔وہ دوسری مدت کے لئے چیف منسٹر بنے ہیں اور وہ عبداللہ خاندان کے تیسرے فرد ہیں جو اس عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ ان کے دادا شیخ عبداللہ اور والد فاروق عبداللہ کے بعد۔جموں و کشمیر بطور مرکز کے زیر انتظام صرف 10 وزارتی نشستیں رکھتا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا ’’یہ ایک یادگار دن ہے۔ ساڑھے چھ سال بعد ایک نئی حکومت تشکیل پارہی ہے۔ اللہ‘ عمر عبداللہ کو طاقت دے کہ وہ لوگوں کی آواز بلند کر سکیں۔‘‘
کانگریس کے رہنما راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، اور پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے نے تقریب میں شرکت کی۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو، سی پی آئی کے رہنما ڈی راجہ، سی پی آئی (ایم)کے پرکاش کرات، عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، ڈی ایم کے کی کنی موزی، اور این سی پی کی سپریا سولے، جو سبھی انڈیا بلاک کا حصہ ہیں، بھی اس موقع پر موجود تھے۔
دی ہندو کے مطابق تقریب سے قبل جناب عبداللہ نے بدھ کو کہا کہ حکومتِ ہند کے ساتھ تعاون سے کام کرنا اورمرکزی زیر انتظام علاقہ کے چیف منسٹر کے طور پر خدمات سر انجام دینا ایک چالینجہے۔انہوں نے کہا’’میرے پاس کچھ منفرد حیثیتیں ہیں۔ میں آخری چیف منسٹر تھا جس نے چھ سال کی مکمل مدت مکمل کی۔ اب میں جموں و کشمیر مرکز کے زیر انتظام علاقہکے طور پر پہلا چیف منسٹر بنوں گا۔ یہ آخری حیثیت، جو چھ سالہ مدت پوری کرنے والی تھی، مجھے خوشی دیتی ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقہ کاچیف منسٹر ہونا ایک مختلف معاملہ ہے اور اس کے اپنے چالینجزہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’مجھے امید ہے کہمرکز کے زیر انتظام علاقہ کا درجہ عارضی ہوگا۔ ہم حکومتِ ہند کے ساتھ مل کر لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لئے تیار ہیں، اور بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ جموں و کشمیر کو ریاستی حیثیت واپس دی جائے۔‘‘ این سی نے انڈیا بلاک کے تمام اعلیٰ رہنماؤں کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے، جو دس سال بعد اور 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد پہلی بار حکومت سازی کے لئے منعقد ہو رہی ہے۔
سری نگر ایئرپورٹ کے باہر لوک سبھا کے حقائد اپوزیشن اور کانگریس کے رہنما راہول گاندھی اور دیگر رہنماؤں جیسے اکھلیش یادو، سپریا سولے، پرکاش کرات اور کنی موزی کے استقبال کے لئے پوسٹرز لگائے گئے تھے۔
جناب عبداللہ نے کہا ’’جموں و کشمیر نے مشکل وقت دیکھا ہے۔ لوگوں کی بہت سی توقعات ہیں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ان پر پورا اتریں۔ ہمیں بہت کچھ کرنا ہے۔ ہمیں لوگوں کو یقین دلانا ہے کہ یہ ان کی حکومت ہے اور انہیں سنا جائے گا۔ پچھلے 5-6 برسوںسے ان کی آواز نہیں سنی جا رہی تھی۔ یہ ہماری ذمہ داری ہوگی کہ ہم ان کی سنیں اور عمل کریں۔‘‘ کانگریس۔نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں 48 نشستیں حاصل کیں، جن میں این سی نے 42 اور کانگریس نے صرف چھ نشستیں جیتیں۔ جموں و کشمیر 2018 سے صدر راج کے تحت ہے جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں