نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جشن ولادت باسعادت
دنیا جہاں میں جشن ولادت باسعادت کا تزک و احتشام کے ساتھ اہتمام کیا گیا۔نبی رحمت ‘ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کو سارے ملک میں خاص کر حیدرآباد دکن میں بڑے ہی تزک و احتشام اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ۔ جشن میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کےسلسلہ میں شہراور قصبوں کی مساجد ‘ درگاہوں‘ خانقاہوں اور دینی و ملی اداروں کی عمارات اور شاہراہوں کو سبز پرچموں اور رنگ برنگے برقی قمقوں سے سجایا گیا ۔ ماہ ربیع الاوال کی پہلی تاریخ سے ہی جشن ولادت با سعادت کے سلسلہ میں مختلف نوعیت کے پروگراموں کا اہتمام کیا گیا ۔ کئی تنظیموںاور جماعتوں کی جانب سے بارہ روزہ محافل کا اہتمام کیا گیا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا۔ جگہ جگہ محافل نعت سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم منعقد کی گئیں۔ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئز اور دیگر مقابلوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا یہ 1499واں برس ہے اس لئے جاریہ سال شروع کردہ تقاریب کو ملت اسلامیہ نے سال بھر منانے اور آئندہ برس پندرہ سو واں جشن ولادت با سعادت منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس خصوص میں مختلف تنظیموں کی جانب سے سال بھر کی تقاریب کا اہتمام کیاگیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل و خصائل اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے نئی تصانیف کو منظر عام پر لانے اور بندگان رب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوۃ حق کو پہنچانے کے لئے مختلف پروگرام ترتیب دئیے گئے ہیں۔ اگرچہ ہر برس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے موقع پر مختلف شہروں اور قصبوں میں جلوس اور ریالیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے مگر گزشتہ دو برسوں سے گنیش وسرجن اور ولادت باسعادت بین بین واقع ہونے کی وجہ سے جلوس کی تواریخ کو موخر کیا جاتا رہا ہے‘ چنانچہ اس برس بھی 16؍ستمبر کی بجائے 19؍ستمبر کو جلوس کا انصرام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔