کے ٹی آر نے کانگریس حکومت پر تلنگانہ میں ‘بلڈوزر کلچر’ کو نافذ کرنے کا الزام لگایا
• سیرلنگم پلی کے سینکڑوں کانگریس کارکن بی آر ایس میں شامل ہوگئے۔
• کے سی آر نے گزشتہ دس برسوں میں اقلیتوں کی ترقی کو یقینی بنایا: محمود علی
• کانگریس فرقہ وارانہ تشدد کے اضافے کی ذمہ دار ہے: عبداللہ سہیل
حیدرآباد، 9 اکتوبر: بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے۔ تارک راما راؤ (کے ٹی آر) نے تلنگانہ میں ریونت ریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت پر تہوار کے موقع پربتکما اور دسہرا کے دوران انہدامی کارروائیوں کے ذریعے خوشی کا ماحول خراب کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے انہدامی کارروائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ریونت حکومت نے ”مُوسیٰ ندی کے فروغ کے نام پر مُصیبتکھڑی کردی ہے۔
بی آر ایس کے سینئر رہنما شیخ عبداللہ سہیل کی کاوشوں سے سیرلنگم پلی سے سینئر کانگریس لیڈر محمد علاء الدین پٹیل اپنے سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ بی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کانگریس حکومت کے طریقہ کار پر تنقید کی۔ انہوں نے تلنگانہ کے عوام کو تہوار کی مبارکباد دی اور خوشی کے حقیقی ماحول کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ”اگر کے سی آر وزیر اعلیٰ ہوتے تو کسانوں کو مالی مدد اور خواتین کوبتکما کی ساڑیاں مل چکی ہوتیں۔ اس سال خوشی کے بجائے خوف کا ماحول بنا دیا گیا ہے اور بلڈوزر کا راج چل رہا ہے۔“
انہوں نے ورنگل کا ایک واقعہ یاد دلایا جہاں مقامی لوگوں نے بتکما گھاٹ کے دورے کو مکانات کے انہدام کی کوشش سمجھا، جس سے عوام کے درمیان بڑھتاہواعدم اعتماد اور پریشانی اجاگر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لگا کہ صرف اتر پردیش میں ہی’’بلڈوزر سی ایم‘ہے لیکن اب تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے بھی یہی طریقہ اختیار کر لیا ہے۔
کے ٹی آر نے کانگریس پر عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اس وقت کی انتظامیہ سے مایوسی ہے اور وہ اب کے سی آر کے دور حکومت کو یاد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا”کانگریس جھوٹے وعدے کرکے اقتدار میں آئی، جن میں 2 لاکھ ملازمتیں اور مالی استحکام کا وعدہ شامل تھا لیکن آج ان کے دس ماہ کے دور میں ہر شعبہ کے لوگ ناخوش ہیں۔
انہوں نے کانگریس پر قرض معافی کے وعدے کو پورا نہ کرنے پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا”راہل گاندھی نے ذاتی طور پر 9 دسمبرکو سونیا گاندھی کے یومِ پیدائش کے موقع پر دو لاکھ روپے قرض معافی کی ضمانت دی تھی لیکن یہ وعدہ پورا نہیں ہوا جس سے کسان اور عوام مایوس ہیں۔“
کے ٹی آر نے کہا کہ کانگریس کی دس ماہ کی حکمرانی سے ریاست کے عوام مایوس ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کانگریس نے کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کے ساتھ دھوکہ کیا ہے، جن میں ماہانہ 2500 روپے خواتین کے لیے مہالکشمی اسکیم، نوجوانوں کے لیے دو لاکھ ملازمتیں اور پنشن کی رقم کو بڑھا کر 4000 روپے کرنا جیسے وعدے شامل تھے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ”کانگریس نے شادی مبارک اور کلیان لکشمی اسکیم کے ساتھ ایک تولہ سونا دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان میں سے کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا۔“ کے ٹی آر نے کہا کہ آٹو ڈرائیورز، جن سے مالی امدادفراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، انہیں بھی کچھ نہیں ملا۔
انہوں نے کانگریس پر بڑے پروجیکٹس جیسے کہ 1.5 لاکھ کروڑ روپے کے موسیٰ ریور فرنٹ پروجیکٹ کو ترجیح دینے کا الزام لگایا اور کہا”یہ لوگ موسیٰ پروجیکٹ پر کمیشن کمانے کے لیے خرچ کر رہے ہیں، جبکہ کسانوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی شکایات کلکٹر کے پاس لے جائیں۔“ کے ٹی آر نے کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ غریبوں کی مدد کرے اور کسانوں، نوجوانوں، خواتین اور اقلیتوں سے متعلق اپنے چھے بڑے وعدوں کو پورا کرے۔
انہوں نے کانگریس کی حالیہ شکستوں پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ پارٹی نے تلنگانہ، کرناٹک اور ہماچل پردیش میں عوام کو دھوکہ دیا ہے۔ کے ٹی آر نے اتحاد کی اپیل کی اور گنگا جمنی ثقافت کو برقرار رکھنے پر زور دیا، جہاں بتکما، رمضان اور کرسمس جیسے تہوار امن و سکون کے ساتھ منائے جاتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ بی آر ایس سیکولر اقدار اور بقائے باہمی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔
انہوں نے اپنی بہن، ایم ایل سی کویتا کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا”جھوٹے مقدمے میں پانچ ماہ تک جیل میں رہنے کے باوجود ہمیں کوئی خوف محسوس نہیں ہوا۔“ انہوں نے یقین دلایا کہ بی آر ایس کبھی مذہبی سیاست میں ملوث نہیں ہوگی اور نہ ہی خوف کے سامنے جھکے گی۔
سابق وزیر داخلہ محمود علی نے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے کے سی آر حکومتکے اقدامات کی تعریف کی اور کہا کہ کے سی آر کی قیادت میں قائم ہونے والے 200 سے زائد اقلیتی اقامتی اسکولس اب کانگریس حکومت کے تحت نظر انداز ہو رہے ہیں۔
بی آر ایس کے سینئر رہنما شیخ عبداللہ سہیل نے دعویٰ کیا کہ ہزاروں کانگریس کارکن بی آر ایس میں شمولیت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کانگریس حکومت پر فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینے کا الزام لگایا اور کہا کہ گزشتہ دس ماہ کے دوران 20 سے زیادہ فرقہ وارانہ فسادات، جن میں جینور فسادات بھی شامل ہیں، ہوئے۔ سہیل نے دعویٰ کیا کہ کانگریس اقلیتوں کے کاروبار کو نشانہ بنا رہی ہے اور معصوم مسلم نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ بی آر ایس جلد ہی کانگریس کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو بے نقاب کرے گی۔