کینڈا کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بشنوئی گینگ کا بھارتی سرکاری ایجنٹس سے تعلق ہے۔ کینڈا کی شاہی گھڑ سوار پولیس نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ ’’بھارتی حکومت کے ایجنٹس ‘‘مجرموں، خاص طور پر بشنوئی گینگ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ ملک میں جنوبی ایشیائی کمیونٹی کو، بالخصوص موافق خالصتانی عناصر کو، نشانہ بنایا جا سکے۔کمشنر مائیک ڈوہیم اور ان کی نائب بریجٹ گاؤوین کی جانب سے لگائے گئے اس الزام نے گزشتہ سال اوٹاوا کی طرف سے بھارتی ایجنٹس پر کینیڈائی شہری اور خالصتانی دہشت گرد ہردیپ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرنے کے بعد سے پیدا ہونے والے تنازعے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔مس گاؤوین نے صحافیوں کو بتایا’’ھارتی حکومت جنوبی ایشیائی کمیونٹی کو نشانہ بنا رہی ہے، مگر خاص طور پر کینیڈا میں موافقخالصتانی عناصر کو۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے نقطۂ نظر سے ہم نے دیکھا ہے کہ وہ منظم جرائم پیشہ عناصر کا استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک مخصوص جرائم پیشہ گروہ، بشنوئی گینگ، کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ گروہ بھارتی حکومت کے ایجنٹس سے جڑا ہوا ہے۔
کمشنر ڈوہیم سے پوچھا گیا کہ کیا بھارتی حکومت کے ایجنٹس کو ’قتل، بھتہ خوری، دھمکیوں اور زبردستی کے جرائم ‘میں ملوث سمجھا جا رہا ہے، تو انہوں نے جواب دیا، ’ہاں‘۔کمشنر ڈوہیم اور مس گاؤوین نے مزید دعویٰ کیا کہ بعض بھارتی سفارتی عہدیدارمنظم جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ مل کر غیر قانونی اور مشکوک ذرائع سے کینیڈین شہریوں کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہیں جو بعد میں ان مجرم تنظیموں کو فراہم کی جاتی ہیں تاکہ وہ بھتہ خوری اور قتل جیسے پرتشدد جرائم کا ارتکاب کریں۔
بھارت نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں ’احمقانہ الزامات ‘قرار دیا، جس میں کینیڈائیوزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے وہ بیانات بھی شامل ہیں جن میں انہوں نے بھارتی حکومت پر ’کینیڈین شہریوں کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں کی حمایت‘ اور’جنوبی ایشیائی کینیڈائیشہریوں کو نشانہ بنانے والے جبری رویے‘ کا الزام لگایا ہے۔
بھارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ الزامات سامنے آنے کے بعد سے، ٹروڈو انتظامیہ نے بھارتی حکومت کے ساتھ کسی ٹھوس شواہدکا تبادلہر نہیں کیا، حالانکہ متعدد بار مطالبہ کیا گیا۔بھارتی وزارت خارجہ نے مزید اوٹاوا کی جانب سے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور ان کے پانچ عملے کے ارکان کو’دلچسپی کے حامل افراد‘ قرار دینے کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
کینیڈا کی جانب سے دہلی پرعدم تعاون کا الزام لگاتے ہوئے ان تمام چھ افراد کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔پولیس افسران کی پریس کانفرنس کے چند گھنٹوں بعد، مسٹر ٹروڈو نے صحافیوں سے بات کی اور بھارتی حکومت کے خلاف اپنے الزامات کو دہرایا۔
انہوں نے کہا’’میرے خیال میں یہ بات واضح ہے کہ بھارتی حکومت نے یہ سوچ کر بنیادی غلطی کی کہ وہ کینیڈائیسرزمین پر کینیڈا کے شہریوں کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں کی حمایت میں ملوث ہو سکتی ہے۔ قتل، بھتہ خوری یا دیگر پرتشدد کارروائیاں، یہ بالکل ناقابل قبول ہیں۔‘‘
یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ٹروڈو کی مقبولیت میں کمی ہو رہی ہے؛ گزشتہ ہفتے وہ 2025 کے انتخابات سے قبل پارلیمنٹ میں دوسرے اعتماد کے ووٹ میں کامیاب ہوئے۔بھارت اور کینیڈا نے سفارتی عملے کو نکالنے کا دوسرا راؤنڈ بھی مکمل کر لیا ہے، جس کے بعد دہلی نے کہا کہ وہ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر اپنے عملے کو واپس بلا رہا ہے۔
دہلی نے کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اسٹیورٹ ویلر اور ان کے نائب کو نکال دیا۔اپنے سفارت کاروں کےنکالے جانے کے ردعمل میں دہلی نے کہا’’سنجے ورما بھارت کے سب سے سینئر سفارت کار ہیں‘‘ اور کینیڈا پر ’سیاسی فوائد کے لیے بھارت کو بدنام کرنے کی حکمت عملی‘ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔
بشنوئی گینگ – جس کی قیادت لارنس بشنوئی گجرات کی سابرمتی جیل سے کر رہے ہیں۔ تیزی سے ملک کے سب سے خوفناک جرائم پیشہ تنظیموں میں سے ایک بن گئی ہے۔اس کا نیٹ ورک کینیڈا تک پھیل چکا ہے، جہاں گینگسٹر گولڈی برار مقیم ہیں۔
بشنوئی گینگ کے وسیع نیٹ ورک کے باعث اب تک کئی افراد کو بے خوفی سے قتل کیا گیا ہے؛ حالیہ قتل سابق مہاراشٹر وزیر بابا صدیق کا تھا۔بھارت میں یہ گینگ قتل، اسلحہ کی اسمگلنگ اور اعلیٰ شخصیات جیسے پنجابی گلوکاروں، شراب مافیا اور دیگر اہم کاروباری شخصیات سے بھتہ خوری جیسے جرائم میں ملوث ہے۔ اس کی ٹولی میںتقریباً 700 شوٹرز موجود ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے خوف کا ایک ماحول تیار کیا جارہا ہے۔
0